سب کہتے ہیں کہ میں بہت بُری اور ظالم ہوں‘ لیکن انکے کہنے سے مجھ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ میرا اصول ہے کہ کبھی کسی سے دوستی نہیں کرتی۔ نہ تو کسی کی مجھ سے دوستی کام آتی ہے اور نہ دشمنی۔ مجھے تو بس اپنے کام سے غرض ہے۔ سب کے دلوں میں میری ہیبت رہتی ہے۔ ہر کوئی مجھ سے دور بھاگتا ہے۔ جب لوگوں کو کسی جگہ میرے پہنچ جانے کا خدشہ ہو تو فوراً وہاں سے بھاگ نکلتے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود میں ہمیشہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتی ہوں۔ جس کے پیچھے پڑ جاتی ہوں تو بس اُسے حاصل کر کے ہی رہتی ہوں۔ شائید خداترسی جیسی چیز سے اللہ نے نوازا ہی نہیں ہے مجھے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی کسی پر ترس بھی نہیں آتا اور لوگ مجھ سے ڈرتے پھرتے ہیں۔۔۔
سب میرے ہی پیچھے پڑے رہتے ہیں۔۔۔ شائید انہیں معلوم نہیں کہ میں اپنی من چاہی نہیں کرسکتی۔۔۔ میرے اوپر بھی کسی کا آرڈر چلتا ہے۔ جو حکم ملتا ہے وہ بس مجھے کرنا ہوتا ہے اور میں اُسے کرنے میں کبھی بھی دیر نہیں کرتی۔ آج تک کوئی ایسا مِشن نہیں جو مجھے دیا گیا ہو اور میں نے مکمل نہ کیا ہو۔۔۔
اکثر لوگ میرے مستقل ٹھکانے کی بات کرتے ہیں۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔ میرا تو کوئی ایک ٹھکانا ہی نہیں۔۔۔ جہاں کام ہو بس وہیں پہنچ جاتی ہوں۔۔۔ میرے لئے کونسا کام مشکل ہے۔۔۔۔
آج مجھے میرے سرکار سے ایک اور حکم موصول ہوا۔۔۔ میرے لئے یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی۔ میں تو ایسے کارنامے ہر آئے دن سرانجام دیتی رہتی ہوں۔ آج کے اس نئے مشن پر پورا اُترنے کیلئے مجھے چند افراد سے ملاقات کرنی تھی اور ان افراد کا تعلق مختلف پیشوں سے تھا۔ انکے لئے کسی ایک عمر یا عہدے کا ہونا ضروری نہیں ۔ میں چاہتی تو ایک ایک کر کے سب سے مِل آتی لیکن مجھے حکم یہی ملا کہ ان سب کو اِکٹھے بلاؤں اور ایک ہی ملاقات کروں۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ ملنا کونسے ٹھکانے پر ہے؟ لیکن اسکا بندوبست بھی میرے آقا نے کر دیا۔ ٹھکانا متعین کر لیا گیا۔۔۔ اب تو کام اور بھی آسان ہو چکا تھا۔ میں اب سب کو یہاں بلانا چاہتی تھی مگر چونکہ یہ ٹھکانا شہر سے کچھ فاصلے پر تھا اسلئے سواری کا بندوبست بھی کرنا تھا۔ خیر وہ بھی کر دیا گیا۔۔۔ لیکن شرط یہ تھی کہ اب ڈرائیور کو بھی مجھ سے ملنے آنا ہوگا اور سب کے ساتھ ہی وہ بھی مجھ سے ملاقات کرے گا۔ کون تھا جو میری شرط سے انکار کرسکتا؟ بلکل ویسا ہی ہونا تھا جیسا منصوبہ بنایا گیا اور ہوا بھی ایسے ہی۔۔۔ اب وہ سب سواری پر سوار ہوئے اور منزل کی جانب بڑھنے لگے۔۔۔ کچھ دیر سفر کرنے کے بعد جب منزل قریب پہنچی تو ڈرائیور نے ہوشیاری دکھانے کی کوشش کی۔ ڈرائیور سواری کو شہر کے مصروف ترین سٹاپ پر لے جانا چاہتا تھا۔ شائید وہ بھی مجھ سے ڈر رہا تھا آج۔ لیکن مجھ سے کون ہوشیاری کر سکتا ہے۔۔۔ میں نے اُسی وقت اُسے سواری کا رُخ اپنے ٹھکانے کی جانب کرنے کا حکم دیا۔ اب وہ ٹھکانے کی جانب بڑھنے لگا اور میں اُسے راستہ بتا رہی تھی آخرکار وہ منتخب کردہ مقام تک پہنچ گیا۔ جہاں آج ہمیں ملاقات کرنی تھی۔۔۔ اب میر آج کا یہ مشن بھی اپنے تکمیلی مراحل میں پہنچ گیا۔ جیسے ہی وہ یہاں پہنچے‘ میں نے آؤ دیکھا نا تاؤ اور اُن سب کو اپنے سینے سے لگا لیا۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔ میرا کام تمام ہو گیا اور ایک اور مِشن مکمل۔۔۔۔ اب وہ واپس کبھی نا جانے پائیں گے۔۔۔ یہ اُنکا آخری سفر تھا۔۔۔
میں ہوں موت اور اِن ایک سو باون (152) افراد کو میں نے کراچی سے مارگلہ کی پہاڑیوں پر بُلایا تھا۔۔۔ اب آپ بھی تیاری کیجئیے۔۔۔ جلد ہی آپ کے پاس بھی آرہی ہوں۔۔۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
ReplyDeleteارے عادل بھیا یہ موت مونث ھے کیا؟
ہم تو ملک الموت کو مذکر سمجھ رھے تھے۔
جب سے پیدا ہوئے ہیں۔اسی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
لیکن پروا کبھی نہیں کی کہ اس نے بھی آنا۔
آنا ہے تو آنے دو۔
ہم نےکونسا یہاں رہنے کا ٹھیکہ لے رکھا ھے۔
آجکل موت ارزاں ہو گئی ہے
ReplyDeletebuhte zada acha lihkha hai buhte zada lihkhny ka andaze buhte
ReplyDeleteacha hai bus abe to yeh soch hai zehne main ky yeh muhtrma mery pass
kabe arhine hain...........
یاسر بھیا:: موت کا فرشتہ تو مزکر ہے لیکن موت تو مونث نا؟ ہم نے موت کا زکر کیا ہے ملک الموت کا نہیں۔
ReplyDeleteشازل بھیا:: جی بلکل۔ آج آپکا بلاگ بھی پہلی مرتبہ وزٹ کیا اور اپنے بلاگ پر موجود دوستوں کے بلاگز میں بھی ڈال دیا ہے۔ اچھا لگا۔
عمران بھیا:: شکریہ۔ ویسے تحریر لکھنے کے بعد تو ڈر مجھے بھی لگنے لگا ہے کہ اب ان کی آمد ہمارے پاس کب ہوتی ہے؟
اتنی افسردہ کردنینے والی تحریر کی بندہ تعریف کرے بھی تو کیسے۔
ReplyDeleteاچھا لکھا لیکن ساتھ میں ہلا بھی دیا۔
nice comment... but soooooo depressing :( ... rite marna to sab ko hai ... bas yeahi dua mangi chahye k achi maut aye.
ReplyDeleteاڑاتی ہوں میں رختِ ہستی کے پرزے
ReplyDeleteبجھاتی ہوں میں زندگی کا شرارا
مری آنکھ میں جادوئے نیستی ہے
پیامِ فنا ہے اسی کا اشارہ
عادل بھیا، ایک دفعہ پہلے بھی نشاندہی کی تھی کہ آپ کے بلاگ کا متن یعنی پوسٹ نستعلیق خط میں نہیں ہے ۔ اسے ٹھیک کر لیں۔ ورنہ صاحب حکم کیجئے ہم کئے دیتے ہیں۔
ReplyDeleteMoat aik asy haqat ha jes ka koi enkar nei kar sakta. Dunia k sab doctors, Engineers, Scientist, Rich persons b es moat ko any se kesy b tara se nei rook sakty hain.
ReplyDeleteMashahAllah ap boat achy taraky se es sary matter ko defin kia ha.
يہ کہانی ايک حقيقت ہے جو کسی کو تلخی اور کسی کو سکون ديتی ہے
ReplyDeleteNice bohat acha likha he
ReplyDeleteبہت اچھا انداز ہے آپ کے لکھنے کا
ReplyDeleteمحمد اسد:: شکریہ
ReplyDeleteعاتکہ:: ہمیں اپنے اعمال بھی تو ٹھیک کر لینے چاہئیں نا۔ پھر موت خود ہی انشاءاللہ اچھی ہوگی۔
عمیر بھیا:: آپ سے رابطہ کرتا ہوں۔
سگھاری:: آپکا نام کچھ سمجھ نہیں آئی۔ خیر شکریہ
افتخار اجمل بھیا:: سکون تو موت صرف اُسے دیتی ہوگی جسکے اعمال بہت اچھے ہوں۔ ورنہ تو ڈراؤنی حقیقت ہے۔
حجاب:: بہت شکریہ۔ آج پہلی مرتبہ آپکا بلاگ بھی وزٹ کیا۔
it doesnt matter wt u write...the thing is how u write...and this article is amazingly done...while reading in the begining i thought itx abt a grl...then in middle i wz confused...and cming twads end....litrally i got tears in ma eyez...
ReplyDeleteman u knw hw to take the attention of readerz...good going..keep it up...
Alishba:: Thnx for the so nice comment and appreciating me.
ReplyDeletevery weldone. bohat khubsurat andaz he apka
ReplyDeleteSalam dear, Aapne bahut acha likha hai, Allah Apko taufeeq dy mazeed likne ki. I'm realy sory 4 late reply. u can contact me on my yahoo ID: james_kirn@yahoo.com
ReplyDeleteJamshed Ali (bc090401647) from Quetta
your writings are awsom...i think now we have the writers like maupassant and o henry in our country...and soon you'll left them behind...INSHALLAH
ReplyDeleteبےنام:: شکریہ
ReplyDeleteجمشید بھیا:: ولسلام۔ شکریہ
علشبہ:: بس کرو۔۔۔ بس کرو۔۔۔ توبہ کرو یار۔
"main a re hoon" yah bohat artical likha hai ap nay... ALLAH ap ko aor kamyab karay.AMEEN
ReplyDeleteyes you are a good writer weldone
ReplyDeletekamran_fsc20@yahoo.com
03457853037
ap ny bohat acha likha hai but mujy 1 bat t btao k yes sub upload kesy kia
ReplyDeleteشینا جان:: بہت شکریہ
ReplyDeleteبے نام:: بہت شکریہ۔ آپ مزید معلومات کیلئے رابطہ کے صفحے پر جا کر مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ میں بھی آپکو ایمیل کر رہا ہوں
ہت اعلیٰ جناب.... بہت اعلیٰ !!!
ReplyDeleteمیں اکثر اپنی موت کے بارے میں سوچتا ہوں ...آج ہی میں سوچ رہا تھا کہ اگر میں رود ٹریفک ایکسیڈنٹ میں مارا جاؤں تو کیا ہوگا کتنی اذیت ہوگی اور دم نکلنے میں کتنا وقت لگے گا ...دیار غیرمیں موت کا تصّورہی نہایت ہولناک ہوتا ہے خاص طور پر جب آپکے چھوٹے چھوٹے بچے بھی ہوں. مگر موت تو بر حق ہے وہ کسی چیز کو نہیں دیکھتی.....اللہ سے بس یہی دعا رہتی ہے کہ وہ اسلام پہ زندگی اور ایمان پہ موت عطا فرمائے.
معذرت !! غلطی سے کُچھ پُرانی تحاریر دوبارہ شائع ہوگئی ہیں۔
ReplyDeleteڈاکٹر جواد بھیا @ بھیا آپکا تبصرہ تو مُجھے بھی ڈرا رہا ہے۔ آمین۔۔ اللھم اغفر وراحم وانتَ خیر الراحمین۔
کل رات آپ کے تمام بلاگز پڑھ ڈالے اور ساری رات ضمیر کی عدالت میں گزری۔واقعی کچھ تحریریں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں
ReplyDeletesimplifying life :: تمام تحاریر پڑھنے پر میں آپکا بہت مشکور ہوں۔ یقین مانئیے بہت خوشی ہوئی آپ کے قیمتی تبصرے پڑھ کر۔ مُجھے اُمید ہے آئیندہ بھی آپ اِسی طرح تحاریر پڑھ کر اپنے خیالات کا اظہار کر کے میری حوصلہ افزائی فرماتے رہیں گے۔
ReplyDeleteI all the time used to study post in news papers but now as I am a user of
ReplyDeleteweb so from now I am using net for articles, thanks to web.
Feel free to visit my blog ... Discount dental plans
May I simply just say what a relief to find someone who really understands what they are discussing on the internet.
ReplyDeleteYou definitely realize how to bring an issue to light and make it important.
More people have to look at this and understand this side of the story.
It's surprising you aren't more popular since you surely have the gift.
Here is my web blog; root canal cost
Link exchange is nothing else however it is simply placing the
ReplyDeleteother person's website link on your page at suitable place and other person will also do similar in support of you.
Also visit my web page ... Pba root canal
اتنے خوبصورت تبصروں اور تشریف آوری کا بہت شکریہ۔
Delete