تعارف

فارغ اوقات میں عموماً انسان کی آنکھوں اور ہاتھوں کا انجن سٹارٹ ہو جاتا ہے۔ آنکھیں 6x6 کا گئیر لگاتی ہیں تو دیواروں پر لٹکے مکڑی کے جالے نظر آنے لگتے ہیں۔ پنکھوں پر جمی گرد کالی گھٹا کا منظر پیش کرنے لگتی ہے۔ ہر طرف بکھرا گند آپکی توجہ مانگ رہا ہوتا ہے۔ مالک کو نوکر کی کام چوریاں دِکھائی دینے لگتی ہیں، نوکر کو مالک کی وہ عادات دِکھائی دینے لگتی ہیں جنکو مالک کی غیر موجودگی میں یاد کر کے نہایت لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے۔ اسکے برعکس جب ہاتھ ایکشن میں آتے ہیں تو آنکھوں کی دکھائی ہوئی راہوں پر چلنے لگتے ہیں۔ یا پھر بلا وجہ اردگرد کی چیزوں کو ٹٹولنے لگتے ہیں۔۔۔

اُن دنوں میری کوئی خاص مصروفیات نہ تھیں۔ میں فارغ بیٹھا وقت کو دھکے دئیے گزار رہا تھا۔ اچانک میری نظر نے قریب ہی پڑے ایک چھوٹے سے ناول پر بریک لگائی۔ ہاتھوں نے فوراً حرکت کرتے ہوئے ناول کو گود میں اُٹھا لیا اور تو اور زبان بھی چُپ نہ بیٹھ سکی اور عنوان وغیرہ پڑھنے کے بعد پورا ناول پڑھنے لگی۔ وہ مُلک کے ایک نامور ناول نگار کا جاسوسی ناول تھا۔ چند صفحات پڑھنے کے بعد چھوڑنے کا جی ہی نہیں چاہا غرٖض جب تک میں نے وہ ناول پورا نہیں پڑھ لیا نہیں اُٹھا۔ مجھے وہ ناول نہایت پسند آیا یہی وجہ ہے کہ میں اُسکے بعد اُن ناول نگار کے لکھے ہوئے تمام جاسوسی ناولوں کر پڑھنے لگا۔ ناولوں کے علاوہ بھی اُنکی لکھی ہوئی بے شمار کُتب اور تحاریر کا مطالعہ کیا۔ جہاں اُنکے بارے میں کچھ نظر آتا، فوراً پڑھنے لگ جاتا۔ مختلف رسالوں وغیرہ میں بھی اُنکا تعارف پڑھنے کو ملا۔ ایمیل ایڈریس تو کہیں سے ملا نہیں لہٰزا خط لکھ کر ہی ’’نصف ملاقات‘‘ کر ڈالی۔ کچھ ہی دن بعد اُنکے جوابی خط نے میری حوصلہ افزائی کر دی جسکے بعد میں نے ایک اور خط لکھ ڈالا جس میں اپنے مکمل پتہ کے ساتھ میں نے اپنا موبائل نمبر بھی ارسال کردیا۔ کچھ دن بعد میری خوشی کی انتہا نہ رہی جب ناول نگار نے مجھے کال کر کے میرے خط پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔ اور میرے خط کا جواب دیا۔
انکی بے شمار تحاریر پڑھنے کے بعد میں انکے بارے میں بہت کچھ جان چکا تھا اور مزید جاننے کیلئے سرچ بھی کی لیکن کوئی خاص معلومات نہ مل سکیں۔ لہٰزا میں نے یہ ٹھان لی کہ اب میں ان مصنف اور انکی زندگی کے بارے میں بذاتِ خود ضرور کچھ لکھوں گا۔ لیکن اسکے لئے مجھے چند مزید معلومات کو اکٹھا کرنا ہوگا۔

میری اس تحریر لکھنے کا مقصد یہ بات واضح کرنا تھی کہ کسی بھی لکھاری کا تعارف اُسکی تحاریر ہوتی ہیں۔ اُس کی زیادہ سے زیادہ تحاریر پڑھ کر اُسکے بارے میں بہت کچھ جانا سکتا ہے مثلاً اُسکے عقائد، نظریات، جزبات، سوچ، روزانہ کے معمولات، وغیرہ وغیرہ۔ غرض ایک شخص، ایک لکھاری کی تحاریر پڑھ کر اُسکے بارے میں وہ سب کچھ جان سکتا ہے جو اُس کیلئے کسی دوست کے بارے میں جاننا ضروری ہوتا ہے۔  بلکل اسی طرح آپکو میرے بلاگ کا ہر صفحہ میری سوچ، عقائد، نظریات، جزبات، محسوسات اور معمولات کی عکاسی کرتا دکھائی دے گا، قصہ مختصر، اس بلاگ کا ہر ہر صفحہ میرا تعارف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(آجکے بعد تعارف کے صفحے پر اس تحریر کو میرے تعارف کے طور پر شائع کیا جائے گا)
Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...