میں بھیا ہوں

جب سے اِس گلوبل ویلیج خصوصاً بلاگنگ کی دُنیا میں بنام ’’عادل بھیا‘‘ قدم رکھا، تب سے اِک سوال کا سامنا بکثرت کرتا چلا آرہا ہوں۔ یوں تو سوالات عموماً انسان کو پریشان کئے دیتے ہیں لیکن اِس سوال کو سُن کر میں ہر مرتبہ اِک انجانی سی خوشی محسوس کرتا ہوں اور ہو بھی کیوں نہ، جب سوال کرنے والے کا اندازِ سوال کچھ دِلچسپ ہو۔ جی ہاں! میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ آج تک یہ سوال کرنے والے ہر شخص کا اندازِ سوال دِلچسپ، اُسکی لبوں پر مسکراہٹ اور آنکھوں میں شرارت کی تجلی ہوتی ہے۔
آپ یہ سوال جاننے کیلئے بیقرار ہورہے ہوں گے جبکہ بیشتر کو اندازہ ہوچکا ہوگا کہ میں کس سوال کی بات کررہا ہوں۔ تو سُنئیے! دراصل میرا پہلا ایمیل ایڈریس اور موجودہ بلاگ جو کہ دونوں بنام ’’عادل بھیا‘‘ ہیں کو دیکھ کر بیشتر قارئین بشمول دوست احباب اور چند عزیزواقارب یہ سمجھتے ہیں کہ اپنے نام کے ساتھ ’’بھیا‘‘ منصوب کرنے کی کوئی خاص وجہ یا اِسکے پیچھے کوئی خاص پسِ منظر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیشمار قارئین یہ جاننا چاہتے ہیں، بیشمار مُجھ سے یہ سوال کر چکے ہیں اور تاحال اِس طرز کے سوالات کا سامنا اکثر و بیشتر کرتا رہتا ہوں کہ اپنے نام کے ساتھ ’’بھیا‘‘ منصوب کرنے کی کیا وجہ ہے؟ کیا اِسکے پیچھے کوئی خاص پسِ منظر ہے؟ میں کیا سوچ کر ’’بھیا‘‘ کہلواتا ہوں اپنے آپکو؟ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
(اِس وغیرہ وغیرہ کو فضول مت سمجھئے گا کیونکہ اِس میں یاروں کی بہت سی دِلچسپ قیاس آرائیاں شامل ہیں۔)

خیر۔۔۔ سب کو بارہا یقین دِلانے کے باوجود کہ اِسکے پیچھے کوئی خاص وجہ نہیں ہے، سوچا کیوں نہ ایک تفصیلی تحریر ہی لکھ دی جائے (تاکہ سند رہے)۔ شائید اپنے نام کے ساتھ بھیا لگانے کی وجہ میرے ایک اُستادِ محترم ہیں۔ جی ہاں! درحقیقت چھٹی جماعت میں میرے ایک اُستاد تھے جنکے بقول تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور اِسکی عملی تعلیم ہم اُساتذہ نے ہی بچوں کو دینی ہے۔ لہٰذا اُنہوں نے تمام طلبہ کیلئے یہ قانون سختی سے نافذ کر رکھا تھا کہ سب ایک دوسرے کو اُنکے ناموں کے ساتھ بھائی اور بہن کہہ کر پکاریں گے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت مولا بخش کاروائی عمل میں لائی جاتی تھی۔ جسکا نتیجہ یہ تھا کہ دو طلبہ آپس میں جھگڑنے کے بعد اُستادِ محترم کو شکایت بھی کچھ اِس انداز سے لگایا کرتے تھے:
’’سر علی بھائی میری پنسل واپس نہیں کر رہے۔۔۔‘‘
’’ نہیں سر جنید بھائی مُجھے میری کتاب نہیں دے رہے۔۔۔‘‘
’’سرررر!! علی بھائی کہہ رہے ہیں کہ بچو تُو باہر نکل، میں تُجھے بتاتا ہوں
۔۔۔‘‘

اِس اسکول کو چھوڑے ہوئے اِک لمبہ عرصہ بھیت گیا لیکن سب کو بھائی بھائی کہنا مُجھے آج بھی بہت بھلا لگتا ہے۔ (یاد رہے یہ مسلمانوں کے بھائی چارے والا بھائی ہے نہ کہ لندن کے چارے والا!)۔ یہی وجہ ہے کہ اپنا پہلا ایمیل ایڈریس بناتے ہوئے میں نے اپنا یوزرنیم ’’عادل بھائی‘‘ رکھنے کی کوشش کی لیکن یہ نام پہلے استعمال ہوچکا تھا لہٰذا میں نے ایسے ہی مختلف یوزرنیمز رکھنے کی پے درپے کوشش کی لیکن ہر کے جواب میں یاہو ایک نئے نام کے ساتھ نئی کوشش کرنے کو کہتا۔ بالآخر میں نے بھائی کے آگے دو حروف ’’ya‘‘ لگا کر کوشش کی (جو کہ بھیا بنتا ہے) تو یاہو نے قبول کر لیا۔ وہ دِن اور آجکا دِن، انٹرنیٹ کی دُنیا میں ہر جگہ اِس نام کی بآسانی دستیابی کی بناء پر میں اپنے تمام اکاؤنٹس میں یوزرنیم ’’عادل بھیا‘‘ ہی استعمال کرنے لگا۔ اِسی تسلسل میں بلاگنگ کا آغاز کرتے ہوئے پہلا نام جو ذہن میں آیا وہ ’’عادل بھیا‘‘ ہی تھا لہٰذا اِسی نام سے ہی بلاگ بنایا اور آج آپکے سامنے۔۔۔ قصہ مختصر بس یہی وہ معمولی سا پسِ منظر ہے جسکی وجہ سے میں نے اپنے نام کے ساتھ بھیا منصوب کر رکھا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ صرف دوستوں بلکہ چند اُن رشتہ داروں نے بھی مُجھے بھیا کہنا شروع کر دیا ہے جو میرے بلاگ سے واقف ہیں۔ بات صرف یہاں تک محدود نہیں رہی بلکہ اب تو دفتر میں بھی رفتہ رفتہ ’’بھیا‘‘ کا ڈھنڈورا پیٹا جانے لگا ہے۔ غرض مُجھے خوشی ہمیشہ فقط اِس بات کی ہوتی ہے کہ قارئین بشمول دوست اور عزیزواقارب اِسکو کچھ دِلچسپ پیرائے میں لیتے ہیں۔ جسکی بناء پر اب کسی کے بھی منہ سے اپنے لئے بھیا سُن کر بہت اچھا لگتا ہے کیونکہ میں مکمل طور پر تسلیم کر چکا ہوں کہ ’’میں بھیا ہوں!‘‘
Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...