جنید جمشید اور دِل دِل پاکستان

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مشہور پاکستانی نعت خواں جنید جمشید اب اشاعتِ دین کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں لہٰذا کاروبار کے ساتھ ساتھ، تبلیغ کے سلسلے میں بھی وہ اکثر پاکستان سے باہر جاتے رہتے ہیں۔ اور ایسے موقعات پر جن اسٹیجوں پر اِن سے گانے کی فرمائیشیں کی جاتی تھیں، اب اُن ہی اسٹیجوں پر نعت خوانی کیلئے فرمائیشیں کی جانے لگی ہیں۔چونکہ یورپ میں بھی پاکستانیوں کی اِک کثیر تعداد موجود ہے لہٰذا وہ لوگ بھی جُنید جمشید سے مِل کر اور انکی زبان سے نعتیں سُن کر اُتنا ہی اچھا محسوس کرتے ہیں جتنا کہ پاکستان میں رہنے والے۔ اگر آپ جُنید جمشید سے کبھی ملے ہوں تو آپکو اِس بات کا بخوبی اندازہ ہوگا کہ وہ ایک نہایت خوش اخلاق انسان ہیں۔ دورانِ گفتگو ہلکی پُھلکی ہنسی مذاق کرنا اُنکی پُرانی عادت ہے۔ حال ہی میں ایسے ہی خوشگوار موڈ میں اُنہوں نے ٹورنٹو میں پاکستانیوں کے ایک اجتماع میں شرکت کی۔ مُجھے کوئی خاص اطلاعات تو موصول نہیں ہوئیں لیکن اِس بات کا یقین ہے کہ اُنہوں نے ٹورنٹو کے اِس سٹیج پر بھی ضرور چند نعتیں پڑھیں ہوں گی جو حاضرین کے ایمان میں اضافے کا باعث بنی ہوں گی۔
وطن سے اتنے دور اپنے ہم وطنوں کی اِک کثیر تعداد کو دیکھ کر انسان کے دِل میں تو وطن کی محبت جاگتی ہی ہے یہی وجہ ہے کہ اسٹیج سے نیچے اُترنے سے قبل جُنید جمشید نے ٹورنٹو میں پندرہ سال کے کثیر عرصہ بعد اپنے ہی مشہور ملی نغمے دِل دِل پاکستان کا ایک مختصر حصہ گُنگنایا جس سے حاضرین نہ صرف حیران اور خوش ہوئے بلکہ اُنکے دِلوں میں بھی وطن کی محبت جاگ اُٹھی۔ اِس موقع کی ایک چھوٹی سی ویڈیو جو آجکل انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہے آپکے سامنے پیش کر رہا ہوں:


چونکہ  کُچھ افراد اُنکے اِس فیل کو منفی لے رہے ہیں اور یہ خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ جُنید جمشید نے ایک مرتبہ پھر گانوں کا آغاز کر دیا ہے لہٰذا یہ بات واضح کرتا چلوں کہ اُنہوں نے کوئی غیر شرعی قدم نہیں اُٹھایا۔ بلا شبہ موسیقی اِسلام میں حرام قرار دی گئی ہے جِس سے تمام مسلمانوں کو بچنے کی تلقین کی گئی۔ لیکن اللہ کی شان میں اشعار جو کہ حمد کہلاتی ہے  اور رسول اللہ ﷺ کی شانِ اقدس میں  اشعار  جو کہ نعت کہلاتی ہے کو پڑھنا نہ صرف جائر بلکہ ثواب کا ذریعہ بھی ہے کیونکہ اِس سے مومن کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ اِسکے ساتھ ساتھ اپنی سرزمین کی محبت میں اشعارکہنا جو کہ ملی نغمہ کہلاتا  ہے نہ صرف جائز ہے بلکہ یہ آپکی اپنے وطن سے محبت میں اضافے کا باعث  بھی بنتاہے۔ اِنکی مثال وہ اشعار ہیں جو صحابہ اور عرب کے مسلمان عموماً عرب کی شان میں کہا کرتے تھے۔ اِسکے برعکس اگر حمد، نعت یا ملی نغمہ کے ساتھ موسیقی اور ناچ گانے کا اہتمام بھی کیا جانے لگے تو بِلا شبہ یہ حرام ہے۔
 چند اطلاعات کے مطابق حقیقت فقط یہ  ہے کہ جناب جُنید جمشید نے میڈیا سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے  اپنا مشہور ترین ملی نغمہ ’’دِل دِل پاکستان ‘‘ مختلف کنسرٹس میں گُنگُنانا شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے وہ یہ نغمہ ہمیشہ موسیقی کے بغیر اور مذہب کی حدود میں  رہتے ہوئے گُنگناتے ہیں۔ میرے خیال سے اُنہوں نے یہ ایک نہایت اچھا قدم اُٹھایا ہےاور اُمید  ہے کہ عُلماء کی مشاورت سے اُٹھایا ہوگا۔ کیونکہ ایک مومن کا کام نہ صرف کسی بُرے ماحول سے نکل جانا ہے بلکہ اُس ماحول  کو ایک پاکیزہ ماحول میں بدلنا بھی اُسی کی  ذمہ داری ہے۔  اُنکے اِس عمل کے پیچھے بھی  سب سے بڑی حکمتِ عملی یہی ہے کہ وہ اِس میدان میں رہتے ہوئے  بآسانی مذہب کی تعلیمات باقی تمام افراد تک بھی پہنچا سکتے ہیں اور اُمید ہے کہ اللہ ایک کی مدد سے مزید کو بھی توبہ اور ہدایت کی توفیق عطا فرمائے گا۔

9 comments:

  1. ماشاءاللہ ۔۔۔۔ اتنے عرصے بعد یہ نغمہ سن کر اچھا لگا۔
    باقی یہ کہ ان کا یہ عمل کیسا ہے تو بھئی بہت سوں سے تو اچھا ہی ہے۔۔۔ ہاں، میں نے سنا ہے کہ تالیاں پیٹنا کوئی اتنا احسن عمل نہیں ہے۔ p:

    ReplyDelete
  2. بہت بہت شکریہ . . . بڑا مزہ آیا ..

    جزاک اللہ

    ReplyDelete
  3. @ عمیر ملک
    اظہارِ رائے کا شکریہ بھیا۔ اِس بات کا کُچھ اندازہ مُجھے بھی ہے کہ تالیاں پیٹنا احسن عمل نہیں۔ میری چند ایک مرتبہ جنید جمشید سے ملاقات ہوئی ہے اگر اللہ نے دوبارہ مُلاقات کا موقع دیا اِنشاءاللہ تو یہ بات اُن سے خود کرنے کی کوشش کروں گا۔ ویسے مُجھے اُمید ہے کہ وہ خود ہی آئیندہ اِس عمل سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں گے انشاءاللہ۔ لیکن بات آپکی دُرست ہے اُنکا عمل جیسا بھی ہے بہت سوں سے تو اچھا ہی ہے۔

    @ نور محمد ابن بشیر
    بھیا اِس میں شکریہ والی کونسی بات ہے۔ شکریہ تو آپکا جنکو مزہ آیا۔ آئیندہ بھی بلاگ وزٹ کرتے رہئیے گا

    ReplyDelete
  4. مجھے پتہ نہیں کہ تالیاں پیٹنا اچھا عمل ہے کہ نہیں ۔۔۔ مگر مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ تبلیغی ذہنیت رکھنے والے ہمیشی ایسے بے ضرر اعمال کے بارے میں باتیں کیوں کر تے رہتے ہیں جن سے معاشرے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ ارے بھئی معاشرے میں بہت بڑے بڑے ظلم ہو رہے ہیں ۔ لوگوں کی عزتیں لُٹ جاتی ہیں، جائیدادیں چھن جاتی ہیں، جوان بچے مارے جاتے ہیں، رشوت کا بازار گرم ہے، سفارش کا بازار گرم ہے۔۔۔ کبھی ان کے بارے میں بھی کوئی بات کریں... تالیاں پیٹنے سے کسی کا نقصان تو نہیں ہوتا نا۔۔۔

    ReplyDelete
  5. آوارہ گرد:: بھیا اپنی رائے کے اظہار کا نہایت شکریہ۔
    میں چھٹی جماعت کا طالب علم تھا جب اِس بات کا علم ہوا کہ ہمارے نبیﷺ پر طائف کے لڑکوں نے پتھر برسائے، آپ لہو لہان ہوگئے۔ ایسے موقع پر وہ لڑکے سیٹیاں اور تالیاں بجاتے رہے۔ یہی وہ وجہ ہے کہ مُجھے سیٹیاں اور تالیاں سخت بُری لگتی ہیں بلکہ ہر مسلمان کو بُری لگنی چاہئیں۔ جب بھی سیٹیوں اور تالیوں کا ذکر ہو تو میرے ذہن میں وہی پسِ منظر آجاتا ہے جسکا ذکر کرتے ہوئے بھی دِل خون کے آنسو روتا ہے۔ لہٰذا میں بغیر کسی تبلیغی ذہنیت کے ان اعمال کو بُرا جانتا ہوں۔ جہاں تک بات ہے باقی معاشرتی بُرائیوں کی تو میں ہمیشہ سے اُنکے خلاف بولتا آیا ہوں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں میری بیشتر تحاریر معاشرتی بُرائیوں کے خلاف ہی ہوتی ہیں۔

    آئیندہ بھی بلاگ کا چکر لگاتے رہئیے اور اپنی رائے سے آگاہ کرتے رہئیے گا۔

    ReplyDelete
  6. حضرت عامر بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ مہں ایک شادی میں کہ جس جگہ قرظہ بن کعب ‎ رضی الله عنہ اور ابو مسعود انصاری رضی الله عنہ بھی موجودتھےاتفاق سے اس جگہ لڑکیاں ‎ گانا گا رہیں تھیں۔میں نے عرض کیا کہ تم دونوں رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کے صحابی ہواور تم دونوں بدری بھی ہو اور تمھارے سامنے یہ کام ہو رہا ہے۔وہ دونوں حضرات فرمانے لگے تمہارادل چاہے تو تم ہمارے ساتھ سن لو ورنہ تم یہاں سے چلےجاؤ کیونکہ ہمارے واسطے شادی کے موقعہ پر کھیلنے کی گنجائش دیدی گئی ہے کیونکہ شادی ایک خوشی ہے اس میں جائز کھیل و تفریح کی اجازت ہے
    سنن نسائی شریف جلد دوم باب کتاب النکاح حدیث 3388 ‎‎
    ‎ ye hadees bayan karnay ka maqsad ye hay kay khushi kay moqay pe achay ashaar pe mubni gaany gaana jaiz hay(bagair musical instrument kay).Jab kay bohat se logon ko is hadees ka ilm he nahi hay.

    ReplyDelete
  7. simlifying life:: جس موسیقی کو اسلام غلط تصور کرتا ہے، اُس میں اپنی حدود کو توڑنا، غیر شرعی افعال کو شامل کرنا مثلاً محرم نامحرم کی پرواہ کئے بغیر ناچنا، شراب نوشی، کسی مسلمان کو اذیت پہنچانا وغیرہ شامل ہیں۔ اور موجودہ دور کی موسیقی میں یہ سب یا اِن میں سے کچھ باتیں شامل ہو ہی جاتی ہیں۔
    آپ نے جو روایت سُنائی، اُسکیلئے میں آپکا نہایت مشکور ہوں۔ لیکن اِس میں آپ نے خود واضح کیا کہ موسیقی کے آلات کا استعمال نہیں ہونا چاہئیے۔ اسلام نے قطعاً ہمیں خوشیاں منانے سے نہیں روکا لیکن واضح رہے کہ اپنی حدود میں رہا جائے۔

    بھیا بلاگ پر خوش آمدید اور تبصرہ کرنے پر نہایت شکریہ۔ آئیندہ بھی اپنے قیمتی وقت اور خیالات سے نوازتے رہئیے گا۔

    ReplyDelete
  8. وضاحت کا بے حد شکریہ۔ان مہں سے کچھ باتیں میرے علم میں نہیں تھیں

    ReplyDelete
  9. مُجھے خوشی ہوئی کہ میرا بلاگ آپکے علم میں اضافے کا باعث بنا۔
    :)

    ReplyDelete

Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...