خُدارا اِس بات کو سمجھئیے

جب پہلی پوسٹ پبلش کی تو بہت سے خواتین و حضرات نے عورتوں کے نماز پڑھنے کے طریقے کو بھی پبلش کرنے کی گزارش کی۔ اِس میں کوئی شک نہیں کی مرد حضرات تو مساجد میں نماز پڑھ لیتے ہیں اور جسکی نماز درست نہیں ہوتی وہ بہت جلد اِس ماحول میں جا کر سیکھ لیتا ہے۔ مگر سارا مسئلہ تو میری ماؤں بہنوں کا ہے کہ وہ ایسی مجالِس میں نہیں جاسکتی جہاں اسلام کی تعلیم دی جائے اور نہ ہی آجکل کے مردوں کو یہ شوق رہا ہے کہ اُنکے گھر کی مستورات اسلام کو سیکھیں۔ اگر اِس اُمت کی صرف مستورات دین پر عمل کرنے لگیں تو یہ پوری اُمت بآسانی راہِ راست پر آسکتی ہے کیونکہ ایک مرد کیلئے پورے گھرانے کو سُدھارنا اتنا آسان نہیں جتنا کہ ایک عورت کیلئے۔ میری تمام بھائیوں سے گزارش ہے کہخود بھی دین کو سیکھنے کی جستجو پیدا کریں اور اپنے گھر کی مستورات کو بھی سکھائیں۔ اکثر محلوں میں یا کچھ مدارس میں عورتوں کو باقاعدہ اسلام کی تعلیمات دی جاتی ہیں۔ ہمیں چاہیئے کہ ایسی جگہوں کو تالاش کر کے اپنے گھر کی عورتوں کو بھی دین سیکھنے بھیجیں۔ کل کو ہمیں بھی ﷲ کے سامنے اپنی ماںبہین‘ بیوی اور بیٹی کے بارے میں جواب دہ ہونا ہے۔ اِسکے علاوہ میری مستورات سے بھی گزارش ہے کہ برائے مہربانی اپنے اوپر رہم کرتے ہوئے خود بھی اپنے اندر دین سیکھنے کی جستجو پیدا کریں۔ آج مسلمانوں کے زوال کی وجہ اِنکی دین سے دوری ہے۔ جب تک مسلمان دینِ اسلام پر عمل پیرا رہے تو اﷲ انکو کامیابیوں سے نوازتے رہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر پچاس فیصد اُمت صرف نماز پر آجائے تو مسلمانوں کا زوال رُک جائے گا اور جب پچاس سے ایک فیصد بھی اضافہ ہوگا تو مسلمانوں کے عروج کی ابتدا ہوگی۔
عورتوں کے نماز کے طریقے کو پبلش کرنے میں سارا مسئلہ عورت کے چہرے کا دِکھانا تھا۔ میں نہ تو کوئی عالم ہوں نہ مفتی کہ خود سے ارکانِ اسلام پر بحض کروں۔ لہٰذا میں کچھ ایسے لنکس کی تلاش میں تھا کہ جس میں  عورت کی صورت نہ دکھائی گئی ہو۔ یہ وہ لِنک ہے جہاں سے آپ عورت کے نماز پڑھنے کا طریقہ ڈاؤن لوڈ کر سکتےہیں:
عورت کی نماز کی تصاویر دیکھنے کیلئے یہ لِنک وزٹ کریں:
بہتر تو یہ ہے کہ آپ انٹرنیٹ پر اسلام سیکھنے کی زیادہ جستجو مت کریں بلکہ عملی طور پر کوشش کریں اور علماءِاکرام سے رابطہ رکھیں کیونکہ اِس میں زیادہ نفع ہے۔ کوئی شخص بیمار ہو تو فوراً ڈاکٹرز کے پاس لے جایا جاتا ہے۔۔۔ گھر بنوانا ہو تو ٹھیکیدار یا مزدور سے رابطہ کیا جاتا ہے۔۔۔ گاڑی خراب ہونے کی صورت میں ورکشاپ کے چکر لگائے جاتے ہیں۔۔۔ تعلیم حاصل کرنے کیلئے سکولوں کا رُخ کیا جاتا ہے۔۔۔ غرض زندگی کے ہر شعبے میں اُسکے ماہرین سے روابط اختیارکئے جاتے ہیں مگر افسوس سد افسوس کہ اسلام کے معاملات میں کبھی کوئی علماء سے رابطہ نہیں کرتا۔ اور تو اور خود ہی اپنے آپکو اسلام کا ماہر سمجھ کر فیصلے کرنے لگ جاتا ہے۔ اگر اتنا علم اور عقل ہے ہمارے پاس تو ہم ڈاکٹر کے پاس کیوں جاتے ہیں؟ خود علاج کیوں نہیں کر لیتے؟؟؟ گھر بنوانا ہے تو خود بنائیں۔۔۔ گاڑی خراب ہو گئی ہے تو خود کیوں نہیں ٹھیک کر لیتے؟؟؟ ارے ہم نے تو صرف اتنا فیصلہ کرنا ہے کہ کونسا ڈاکٹر اچھا ہے اور کونسا نہیں؟ یہ کہنا کوئی عقلمندی کی بات نہیں کہ اب تو کوئی اچھا ڈاکٹر ہی نہیں رہا۔ اب میں اپنا علاج خود کروں گا۔ نہیں بلکہ اچھے اور بُرے لوگ تو ہر جگہ موجود ہیں چاہے وہ زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں۔ ہمارا کام صرف اِن میں فرق کرنا ہے۔ خُدارا اِس بات کو سمجھئیے!!!

16 comments:

  1. tht was a really interesting article..... i really like the links.. and u have dne a good job as usual in explainig the ways of performing namaz by women. keep up the good wrk.

    ReplyDelete
  2. mashaALLAH..I LIKE IT

    ReplyDelete
  3. عاتقہ آپی ہمیشہ کی طرح آج بھی حوصلہ افزائی کرنے کا شکریہ
    اور جناب اپنا نام ٖضرور لکھا کریں۔ ۔ ۔

    ReplyDelete
  4. موٹر مکینک ، گھر بنانے یا میڈیکل کی کوئی تھیوری اگر سمجھ نہ آئے تو میری زندگی پر براہ راست کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مندرجہ بالا میں‌سے کوئی بھی تھیوری میرا " ضابطہ حیات " نہیں ہے۔ جبکہ دین یا مذہب کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ ہر آدمی اپنی صوابدید سے اس پر عمل کرنے کا ذمہ دار ہے۔ میرا اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا ، کھانا پینا ،سوچنا ، ایمان رکھنا میری عقل کے تابع ہوگا نہ کہ کسی ماہر کے تابع؟ "اسلامی ماہرین" تو خود نماز کے صحیح طریقہ پر متفق نہ ہوسکے۔ پیروی کی شکایت کہاں‌ سے؟
    خود قرآن اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اس میں‌آیات کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں۔ پاپائیت کی اسلام میں‌کوئی گنجائش نہیں۔

    ReplyDelete
  5. اس تحریر میں کسی ایک مسلمان کو نہیں بلکہ سبکو مخاطب کیا گیا ہے اور علماء سے رابطہ ہم نے اپنی زندگی کا رہن سہن جاننے کیلئے نہیں بلکہ اپنے نبی ﷺ کا رہن سہن جاننے کیلئے کرنا ہے۔

    ReplyDelete
  6. نبی کا رہن سہن علما سے معلوم کرنے کی ضرورت نہیں
    اس کے لئے تاریخ موجود ہے

    ReplyDelete
  7. عبد الرحمٰنJuly 3, 2010 at 9:13 PM

    گُڈ عادل۔۔۔
    عثمان:بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو کتب میں بآسانی سمجھی سمجھائی نہیں جاسکتی۔ بچے کواے بی سی سیکھنے کیلئے سکول جانا ہی پڑتا ہے۔

    ReplyDelete
  8. اچھے اور برے کا فیصلہ کون کرے گا۔۔؟ میں جس کے پاس بھی جاتا ہوں وہ دوسرے کو ’ڈائرکٹ‘ برا کہہ دیتا ہے۔۔ جب دوسرے کے پاس چلا جاؤں تو پہلا غلط ہے۔ سو، اب۔۔؟

    ReplyDelete
  9. عبدالرحمٰن::آپ کسی بھی مسجد میں مولوی صاحب کے پاس چلے جائیں، وہ یہی بات کرکے آپ کے ذہن کو تالہ لگا دیتے ہیں۔۔۔ ہم نے اپنے بڑوں سے یہی سیکھا، کہ یہ تمہارا کام نہیں۔۔ مولوی صاحب زیادہ جانتے ہیں۔۔۔ لہٰذا غور کرنا تو کجا، پڑھنا ہی چھوڑ دیا کہ جب سمجھ ہی نہیں سکتے تو کیا فائدہ۔۔۔

    ReplyDelete
  10. آپ دو یا اِس سے زائد علمائے کرام سے ملاقات کریں اور پھر فارغ ہو کر صرف تھوڑا سا سوچنے پر آپکو معلوم ہو جائے گا کہ اِن میں سے کس کی بات میں وزن تھا‘ کس کے پاس زیادہ علم اور کون درست تھا۔ اور بس اللہ تعٰلی سے ہدایت مانگتے رہیں تو اُمید ہے کی اللہ آپکے زہن میں حق بات ڈال دیں گے۔

    ReplyDelete
  11. مجھے ایک نہایت مفید نماز کے متعلق کتاب ملی ہے جو بہت آسان اور چھوٹی سی ہے۔ اور بچوں سے لیکر بوڑھوں تک سب کیلئے مفید ہے۔
    http://www.mis4kids.com/publisher/publisher.html
    میں خود بھی اِس کتاب کو منگوانے لگا ہوں۔ آپ سب بھی منگوا لیجئیے۔۔۔

    ReplyDelete
  12. اس تحریر میں کسی ایک مسلمان کو نہیں بلکہ سبکو مخاطب کیا گیا ہے اور علماء سے رابطہ ہم نے اپنی زندگی کا رہن سہن جاننے کیلئے نہیں بلکہ اپنے نبی ﷺ کا رہن سہن جاننے کیلئے کرنا ہے۔

    ___________________________________________

    حضرت!
    آپکا یہ جواب سونے میں تولنے جیسا قیمتی ہے. جزاک اللہ

    ReplyDelete
  13. میں نے امی کو دکھایا ، امی کے بقول تکبیر کہتے وقت ہاتھیلیوں کا رکھ قبلہ کی جانب ہونا چاہیے جبکہ ان تصاویر میں ایسا نظر نہیں آتا ۔

    ReplyDelete
  14. یہ سال پرانی پوسٹ دوبارہ کیسے زندہ ہو گئی؟؟

    ReplyDelete
  15. معزرت یہ تحریر کافی پورانی ہے۔ اور آج غلطی سے دوبارہ شائع ہوگئی جسکی وجہ سے میں معذرت خواہ ہوں۔ میرا قطعاً ایسا ارادہ نہیں تھا۔

    ڈاکٹر جواد بھیا @ آپ تو بہت شرمندہ کر رہے ہیں۔ خیر نہایت شکریہ بھیا۔ یہ آپکی سوچ ہے کہ آپکو میری یہ تحریر پسند آئی۔

    جاوید بھیا @ آمین۔ تبصرے اور دُعا دینے کا نہایت شکریہ۔

    انکل ٹام @ جی بلکل ہتھیلیوں کا رُخ قبلہ جانب ہی ہونا چاہئیے۔ میں نے تحریر میں بھی واضح کیا کہ بہتر تو یہی ہے کہ انسان عملی طور پر عُلمائے اکرام سے دین سیکھے، اُسی میں نفع ہے اور انٹرنیٹ پر اسلام کو تلاش کرنے سے گریز کریں۔ یہ ایک نہایت نقصان دہ بات بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر تصاویر میں کُچھ غلط ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔ آپسے بھی اور اپنے اللہ سے بھی۔ میں ایک مرتبہ پھر ان تصاویر کو دیکھتا ہوں۔ اگر بہتر ہوا تو تحریر ہی ہٹا دوں گا۔ رائے دینے کا بہت شکریہ بھیا۔

    سعد بھیا @ میں نے معذرت تو کر لی لیکن آپسے خصوصاً دراصل بس زمرہ جات میں ایک نیا ٹیگ ایڈ کیا اور چند پُرانی تحاریر کو بھی وہ ٹیگ لگا دیا جس سے وہ سب سیارہ پر دوبارہ شائع ہوگئیں۔

    ReplyDelete

Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...