بھیا کی شاعری

اِک زمانہ میں ماحول اور وقت نے ہمیں بھی شاعری کرنے پر مجبور کیا لہٰذا ہم قلم اور کاغذ ہاتھ میں تھامے بیٹھ گئے اور شام تک اپنے مقصد میں کُچھ حد تک کامیاب ہو ہی گئے۔ چند اشعار تو لکھ لئے مگر مسئلہ یہ پیدا ہوا کہ ہمارے علاوہ یہ اشعار پورے گھرانے میں کسی کے بھی پلے نہ پڑے۔۔۔۔ گھرانے میں کیا، آج تک یہ اشعار جس کو بھی سُنائے، بیشتر کے سر کے اوپر سے ہی گزر گئے۔ اپنی کوشش کو جاری رکھتے ہوئے ہم نے چند اِک مرتبہ دوبارہ بھی قلم اُٹھایا اور ہر مرتبہ اپنی ڈائری میں لکھ کر ڈائری سنبھالے دیتے۔ بالآخر اُردو کے ایک پروفیسرکو ڈائری دِکھائی تو جناب نے ہماری آنکھیں کھولنے میں ہماری معاونت فرمائی کہ جو کُچھ ہم آج تک لکھتے رہے اگر اُنکو اشعار کہا بھی جائے تو معذور میرا مطلب ہے کہ بغیر ہاتھ اور  پاؤں کے اشعار کہا جائے گا۔ خیر وہ دِن اور آج کا دِن دوبارہ کبھی لکھنے کی زحمت ہی نہ کی۔ نہ ہی کبھی اپنے اِن شاہکاروں کا ذکر کسی سے کیا۔ آج کافی عرصے بعد ڈائری کھولی تو سوچا کیوں نہ چند اشعار کا تذکرہ اپنے بلاگ پر دوستوں اور قارئین سے کیا جائے۔ لہٰذا کُچھ اشعار پیشِ خدمت ہیں۔
فکر مت کیجئیے! ہم اشعار کے نیچے مُشکل الفاظ کے معانی بھی لکھے دئیے دیتے ہیں تاکہ آپ حضرات پڑھنے کے بعد بھیا کی (طنز پر مبنی) عزت افزائی نہ کردیں۔

نوٹ: یہ اشعار نما سطور بھیا نے فقط سولہ سے سترہ سال کی عمر میں لکھی تھیں۔ لہٰذا اگر پسند نہ آئیں  (جِس کے ننّاوے فیصد امکانات ہیں)یا اُردو ادب کی توہین محسوس ہو تو برائے مہربانی معاف فرمائیے گا۔

نہیں  ہیں  بھولتے   بسم اللہ   آلویز  ہم
کرتے  ہیں  جب کبھی  کُچھ   رائٹ  ہم

اُٹھایا  نہ  تھا  پہلے کبھی بھی   ہم  نے  قلم
یاس  نہ ہوئے تھے  عالمِ ناپائیدار  سے  ہم

چاروں جانب نظر آتے تھے جو  سروِچرواغاں
پھیلائے رکھتے تھے تابندگی زندگی میں جاوداں

یہ مصنوعی  تابندگی  سروچراغاں   کی نہ تھی
چراغ رہ گزر تھا ہوگیا نظرہوائے تندِجولاں

نہیں کرتے کوئی شکوہ  ان آندھیوں سے  ہم
جگا کر مُجھ کو انہوں نے بہت کیا ہے   احساں

ثابت  ہوتا  ہے  وہی  مارِآستین  جاوداں
کرتے  ہیں  جن سے  ہم   پیار  بے کراں

مسّیں بھیگنے سے قبل بچا لیا دُنیا کے فریب سے
یہ میرے رب کا ہے  مُچھ دِل گرفتہ پر  احساں

کہاں  گئی  وہ مہرو ولا بھری دُنیا  اے اللہ!
کہاں ہے پنہاں  خوشی بھرا فدینا  اے اللہ!

معانی:      
یاس                          :   نا اُمید
عالمِ ناپائیدار                 : فانی دُنیا
سروِچراغ                  : مصنوعی سرو کا درخت جِسکو مُختلف روشنیوں سے سجایا گیا ہو
تابندگی                      : چمک، روشنی (مراد رونق اور خوشیاں)
جاوداں                      : ہمیشہ      
چراغِ رہ گزر                 : ایسا چراغ جو ہلکی سی ہوا سے بُجھ جائے
ہوائے تندِ جولاں         : تیز ہوا (مراد زندگی کی تلخیاں ہیں)
آندھیوں                   : مراد زندگی کی تلخیاں
مارِ آستیں                    : وہ شخص جو دوست بن کر دُشمنی کرے
بے کراں                   : بے حد، بہت ذیادہ
مسّیں بھیگنا                 : داڑھی مونچھ نکلنا، جوان ہونا
دِل گرفتہ                    : شکستہ دِل، غمگین، اُداس
مہروولا بھری دُنیا          : محبت اور پیار سے بھری دُنیا
پنہاں                         : چھُپا ہوا، خفیہ
فدینا                         : خزانہ           
مزید پڑھا کر ہم اپنی مزید عزت افزائی نہیں کروانا چاہتے لہٰذا اِسی پر ڈکار مارئیے....

11 comments:

  1. Shabih Fatima PakistaniSeptember 4, 2011 at 2:24 PM

    :O yeh kya tha :D :D :D

    ReplyDelete
  2. شبیہہ :: جو مرضی نام دے لیں :پ۔ لیکن نام دینے کے بعد مُجھے بھی بتانا کہ کیا نام دیا :ڈ

    ReplyDelete
  3. ager professor ny apki ankhain khool hi di thn to humain wakhat zror dalnaa thaa??? :D

    ReplyDelete
  4. بھیا میں تو تجھے بڑا ہی سمجھدار بندہ سمجھتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر مطلب و معنی تو پتہ ہیں تم بس تشریح کر دو ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہاں اس ایک پر ہی اکتفا نہ کرنا لکھتے رہو لکھتے رہو ان شاءاللہ ایک دن لوگ خود ہی سمجھ جائیں گے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھیا نے نہیں سمجھنا :ڈڈڈ

    ReplyDelete
  5. نینا :: ہاہاہا۔۔۔ اتنی عزت افزائی(طنز پر مبنی) کی اُمید نہیں تھی جتنی آپ سب نے کرنا شروع کر دی :ڈ
    ضیا بھیا :: جب مطلب اور معنی پتہ ہیں تو تشریح کی ضرورت کیوں؟ ویسے بھی اب تبصرے میں کیا تشریح کروں۔۔۔ جہاں تک بات ہے لکھتے رہنے کی تو بھیا یہ تب لکھے تھے جب عمر فقط سولہ سترہ برس تھی۔۔۔ اب تو کافی عرصہ ہوا یہ سب چھوڑے ہوئے

    ReplyDelete
  6. یار عادل بھیا۔۔۔ ان پروفیسر صاحب نے بالکل صحیح کہا تھا۔ چن چن کے عجیب عجیب مشکل الفاظ اکٹھے کر دیئے ان چند اشعار میں۔۔ اور یہ کونسی " اردوئے محلہ" ہے۔۔۔۔
    اگر مطلع کی طرز پر کچھ لکھتے تو اچھا رہتا۔۔ اور یہ سرو چراغاں تک تو ٹھیک ہے لیکن یہ ' فدینا' میں نے پہلی بار سنا ہے لفظ۔۔ دفینہ تو کہہ سکتے ہیں چھپے ہوئے خزانے کو۔
    ایک بات کنفرم ہو گئی کہ سولہ کا ہندسہ پار کئے تمہیں کافی وقت گزر گیا۔۔۔۔۔ میری نظر میں تمہاری داڑھی اور لمبی ہو گئی!۔
    (اگر مذاق برا لگے تو مت شایع کرنا)ل و ل ز

    ReplyDelete
  7. عمیر بھیا میں جانتا ہوں کہ اِس میں بےشمار غلطیاں ہیں اِسی لئے میں نے اِنہیں اشعار نما سطور کہا ہے اور معزرت ایڈوانس میں :ڈ اور ڈائری سے جوں کی توں کاپی کی ہے۔

    اور نہ جانے یہ داڑھی والی بات کس نے آپکے دماغ میں ڈال دی :پ

    ReplyDelete
  8. میرے خیال میں ڈکشنری سامنے رکھ الفاظ چُن چُن کر اشعار مین استعمال کئے ہیں۔

    اتنے مشکل الفاظ توبہ توبہ
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    اور ضیا الحسن والی بات کہ۔
    ۔
    لکھتے رہو لکھتے رہو ان شاءاللہ ایک دن لوگ خود ہی سمجھ جائیں گے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بھیا نے نہیں سمجھنا۔۔ ڈ

    ReplyDelete
  9. درویش خُراسانی:: ہاہاہا۔۔۔۔
    بھیا تشریف آوری اور تبصرے کا نہایت شکریہ

    ReplyDelete
  10. اوئے شاہ کی کیا "فیڈ بیک" تھی ان شعروں کے متعلق؟

    ReplyDelete
  11. ہاہاہا۔۔۔ شاہ جی تو بس ویلکم بیک کی پوسٹ لکھنے آئے تھے اور پھر غائب۔۔۔ کبھی کبھی ظہور پذیر ہوتے ہیں وہ

    ReplyDelete

Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...