آزادی

’’چودہ اگست 1947 کو کیا ہوا؟‘‘
’’اِس دِن پاکستان آزاد ہوا تھا‘‘۔ 
 میرے اِس سوال کا  یقیناً یہی وہ جواب ہے جو آپ سب کے دماغوں میں ہوگا۔
’’لیکن پاکستان کے آزاد ہونے کا کیا مطلب؟‘‘
آپ حیران ہورہے ہوں گے کہ یہ آج بھیا کیسے سوالات کر رہا ہے۔
’’برصغیر کے مسلمانوں کو اِک علیحدہ سرزمین ملی جہاں وہ سر اُٹھا کر اِک آزاد زندگی گزار سکتے ہیں۔‘‘
مُجھے پورا یقین ہے کہ آپ کے پاس میرے دوسرے سوال کا جواب یہی ہوگا۔
’’تو کیا ہم آزاد زندگی گزار رہے ہیں؟؟؟‘‘
یہ وہ سوال ہے جسکا جواب میں صرف اور صرف آپ سے سُننا چاہتا ہوں۔۔۔
**************************************************
لقمان میرا  ایک پرانا دوست ہے۔ ہم جب بھی ملتیں ہیں تو پُرانی یادوں کو یاد کر کے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اک کثیر عرصہ بعد کل ہماری پھر ملاقات ہوئی، خوب باتیں ہوئیں۔ باتیں کرتے کرتے لقمان کہنے لگا کہ میں اُن لوگوں کے سخت خلاف تھا جو اپنے دیس اور اپنی سرزمین کے ساتھ بےوفائی کرتے ہوئے پاکستان سے باہر چلے جاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ اب اِسکے خلاف نہیں ہو کیا؟ کہنے لگا کہ نہیں ۔۔۔ قطعاً نہیں۔۔۔ آجکل کے زمانے میں وہ لوگ واقعی عقلمند ہیں۔۔۔ اُسنے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میرا خیال تھا جو بھی ہو پردیس تو پردیس ہوتا ہے، وہاں انسان آزادی سے نہیں جی سکتا، ہزاروں مسائل ہوتے ہیں پردیس میں۔ لیکن یہاں آزادی ہے، آپ کھُل کر جی سکتے ہیں۔۔۔۔۔ لقمان نے اِک لمبا سانس لیا اور کہنے لگا کہ  اب  سب اِسکے برعکس ہے۔ انسان پردیس میں جا کر جو زندگی گزارتا ہے وہ یہاں سے کوسوں بہتر ہے۔ میں لقمان کی بات سُن کر مُسکرا دیا۔ اُس نے میرے مُسکرانے کی وجہ پوچھی تو میں نے بتایا کہ میرے ساتھ بھی بالکل ایسا ہی ہے اور سو فیصد وہی رائے ہے جو تمہاری۔
**************************************************
میرے گزشتہ دفتر کا بینک اکاونٹ جس بینک کی شاخ میں تھا وہ شاخ راولپنڈی میں جبکہ دفتر اسلام آباد میں تھا لہٰذا دفتر کیلئے بینک سے کوئی بڑی رقم نکلوا کر دفتر لاتے ہوئے پورے سفر اِک عجیب سا خوف طاری رہتا اور یہ خوف اپنی انتہا کو پہنچ جاتا جب میرا گزر اسلام آباد پولیس کی ایک چیک پوسٹ سے ہوتا۔ کیا کوئی مُجھے بتا سکتا ہے کہ یہ کیسا خوف تھا؟ جب آپ کوئی غلط کام نہیں کر رہے تو یہ خوف کیسا؟ کیا یہ پولیس آپکی ہی محافظ نہیں؟

اگر آپ مذہبی شخصیت کےمالک ہیں تو بچ کر رہئیے گا۔ آپ ایک دہشتگرد ہیں۔ بھرے مجمع میں خصوصاً آپکی تلاشی لی جائے گی۔ بیشتر ادارے ایسے ہوگئے جہاں آپکو نماز تک پڑھنے کی آزادی نہیں ۔ یہی حال ہر ایسی عورت کے ساتھ ہے جو پردہ کرتی ہے۔ خصوصاً شرعی پردہ کرنے والی خواتین کو یہاں ہر موڑ پر نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور اب تو پبلک پوائینٹس سے لے کر تعلیمی اداروں تک خواتین کے زبردستی نقاب اُتروائے جاتے ہیں۔ دِن بدن اِس دیس میں عورت کی عزت و تعظیم میں کمی آتی جا رہی ہے۔ 
  
آپ مُلک کے جس کونے میں بھی ہوں، آپکو  یا آپکے بچوں کو کوئی بھی بغیر کسی وجہ کے اُٹھا کر لے جا سکتا ہے، یاد رکھئیے! واپسی کے کوئی امکانات نہیں۔ اِن میں پولیس، فوج اور خفیہ ایجنسیاں سرعام ہیں۔ لہٰذا آپکو احتیاط کرنی ہے۔ گھر میں چھُپ کر رہئیے، صرف اپنے کام سے باہر نکلئیے۔   
  
اگر آپ کوئی عہدہ یا مقام چاہتے ہیں تو سفارش اور رشوت کا بندوبست کیجئیے ورنہ اونچے خیالات دماغ سے نکال لیجئیے اور کھپتے رہئیے۔
  
آپ غریب ہیں تو اِس آزاد سرزمین میں آپکی اچھوت سے بڑھ کر کوئی قدر نہیں۔
 
اگر آپ جائز طریقوں سے حلال کمانے کے خواہشمند ہیں اور حرام، جھوٹ، فراڈ، رشوت اور ہر غلط کام سے بچنا چاہتے ہیں تو۔۔۔۔جائیے ڈوب مرئیے۔ 
 
اِن تمام باتوں کے باوجود اگر آپ اِس سر زمین کی خاطر کُچھ کرنا چاہتے ہیں تو موسٹ ویلکم لیکن یہ مت بھولئے گا کہ آپکا انجام کچھ ڈاکٹر عبدلقدیر خان جیسا ہوگا۔۔
  
اوپر  ذکر کئے ہوئے تمام افراد اِس آزاد ریاست کے میرٹ پر پورا نہیں اُترتے لہٰذا آپ یہاں رہنے کے اہل نہیں۔
**************************************************
 اِس آزاد دیس کے آزاد باشندوں کویومِ آزادی  مبارک ہو

14 comments:

  1. bilkul theek kaha jo ye mulak chor rahy hain bas wahi azaad hain......
    ager hum aaj musibat main hain to is main kuch kasoor humara b hy ....bcoz jesi awaam wese hukmraan....

    ReplyDelete
  2. چودہ اگست انیس سو سینتالیس کو ہم آذاد تو کیا ہوئے تھے بس یہ سمجھہ لیں کے ہمارے آقا تبدیل ہوئے تھے۔

    ReplyDelete
  3. مجھے 1982ء ميں يورپ کی ايک بہت بڑی کمپنی نے ايک بہترين ملازمت کی پيشکش کی جو ميں نے اس خيال سے قبول نہ کی کہ ميں اپنے وطن کی خدمت کرتے رہنا چاہتا تھا ۔ کئی سال بعد ہمارے ايک مشفق افسر کو پتہ چلا تو انہوں نے کہا "اجمل ۔ تم نے غلطی کی ۔ مُلک سے باہر رہ کر تم مُلک و قوم کی اس سے زيادہ خدمت کر سکتے تھے جتنی ملک ميں رہ کر کر رہے ہوں"۔ اُس وقت مجھے اُن کی بات بھلی نہ لگی مگر کچھ سال بعد ہی مجھے احساس ہوا کہ ميرا خيال غلط تھا

    ReplyDelete
    Replies
    1. اپنے خیالات سے ہمیں بھی آگاہ کریں

      Delete
  4. آپ کو وہ نوجوان یاد ہو گا جس نے اے لیول میں ورلڈ ریکارڈ قایم کیا تھا - علی معین نوازش- اب وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے پاکستان واپس آ چکے ہیں- ایک بہترین ادارے سے ایک بہترین ڈگری لے کر پاکستان واپس آجانا جبکہ "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ اب "پاکستان سے زندہ بھاگ" میں تبدیل ہو چکا ہے، اس کو میں بڑی بات نہیں بلکہ عجیب بات کہوں گا-

    وہ کیا کہتے ہیں ، وہ کیوں واپس آے ہیں ، وہ کیا کرنا چاہتے ہیں - یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے-ہم سب کے لیے


    http://ejang.jang.com.pk/08-12-2011/Karachi/pic.asp?picname=11_24.gif

    احمر

    ReplyDelete
  5. بڑا جل کر لکھا ہے

    ReplyDelete
  6. پھر بھی "پاکستان زندہ باد"۔۔۔۔۔ :)

    ReplyDelete
  7. نینا@ بالکل دُرست فرمایا آپنے۔ میں آپکی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔

    فکرِپاکستان @ ہماری بدقسمتی! یا پھر ہم گناہگار اتنے۔۔۔ :(

    افتخار اجمل صاحب @ جی اُن صاحب نے دُرست فرمایا۔ بہت سے حضرات کے ساتھ ایسا ہی ہوا ہے۔

    احمر بھیا @ بلاگ پر خوش آمدید اور اپنے قیمتی تبصرے سے نوازنے کا شکریہ۔ لنک شئیر کرنے کا شکریہ۔ اللہ علی کے عزائم کو سلامت رکھے اور اُسے اِس مُلک کیلئے مضبوط اثاثہ بنائے

    ReplyDelete
  8. سعد بھیا @ ہر شخص ہی جلا ہوا ہے بلکہ جلا نہیں جلایا ہوا ہے :( آپ اِس بات کا مشاہدہ اِس چودہ اگست کو بآسانی کر سکتے ہیں

    عمیر بھیا @ زندہ دِل قوم کی نشانی کہہ سکتے ہیں :)

    ReplyDelete
  9. سب باتیں درست ۔۔ مگر پھر بھی پاکستان زندہ باد ۔۔ کبھی تو وہ وقت آئے گا جب پاکستان کو وطن سے مخلص حکمران ملیں گے انشاء اللہ ۔۔۔

    ReplyDelete
  10. Happy Independence Day جشن آزادی کی مبارک باد قبول کیجئے.....

    ReplyDelete
  11. میں نے آپ کی پوسٹ نہیں پڑھی تھی۔اس لئے فیس بک پہ لترول کردی۔
    بہت اچھے۔۔۔۔پاکستان زندہ باد

    ReplyDelete
  12. حجاب @ آپکو بھی وہی کہوں گا جو عمیر بھیا کے تبصرے کے جواب میں کہا۔۔۔

    طارق راحیل @ بھیا اگر تحریر پڑھ کر یہ مبارکباد دی تو ہم قبول کرتے ہیں :پ

    یاسر بھیا @ ہاہا۔۔۔ وہ تو آپنے سہی کہا کہ رمضان مبارک ہے :ڈ

    ReplyDelete
  13. "اگر آپ جائز طریقوں سے حلال کمانے کے خواہشمند ہیں اور حرام، جھوٹ، فراڈ، رشوت اور ہر غلط کام سے بچنا چاہتے ہیں تو۔۔۔۔جائیے ڈوب مرئیے۔ "

    نہیں جو جو حرام، جھوٹ، فراڈ، رشوت اور ہر غلط کام کرتے ہیں ان کو ڈبو کر مارنا ہے اب تو

    میرا نظریہ ہے کہ معاشرے کو بدلنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ اگر اس کی سکت نہ ہو تو شائد نقل مکانی کر لینی چاہیئے۔

    ReplyDelete

Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...