ہمارا قصور

میں ٹیلیویژن آجکل بہت کم دیکھ پاتا ہوں۔ کوئی خاص خبر وغیرہ ہو تو انٹرنیٹ کی وساطت سے ہی تفصیلات جان لیا کرتا ہوں۔ آج بھی میں کسی کام سے گھر سے باہر گیا ہوا تھا، جوں ہی گھر میں داخل ہوا تو خبر ملی کہ اُسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن کے دوران ہلاک ہوگیا۔ اتنی بڑی خبر سُن کر میں نہ صرف ہکلا گیا بلکہ بہت سے سوالات بھی ذہن میں گردش کرنے لگے۔ ۔ ۔

اُسامہ بن لادن پاکستانی حدود میں ہلاک؟

امریکی فوج کا آپریشن؟

جس میں امریکی ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا؟

وہ بھی ایبٹ آباد جیسے علاقہ میں؟  

انہی سوالات کے حصولِ جوابات کیلئے میں نے اپنا لیپ ٹاپ آن کیا اور نیٹ گردی شروع کردی۔ مُختلف ویب سائیٹس پر تفصیلات پڑھنے کے بعد بھی میرے دماغ کی اُلجھنیں وہیں گردش کر رہی تھیں۔ بالآخر مُجھے احساس ہوا کہ یہ سب ڈرامہ ہے جس میں حقیقت کا کوئی پہلو نہیں۔ جہاں تک بات ہے اُسامہ بن لادن کی اُس فوٹو کی جو میڈیا بار بار دِکھا رہا ہے تو اُسکی حقیقت فقط یہ ہے:

آپ فوٹوشاپ کی مدد سے کسی بھی تصویر کو کوئی بھی رُخ دے سکتے ہیں۔ یوں تو کوئی بھی بچہ کل کو اوبامہ کی یہ تصویر بھی دُنیا کے سامنے لا کر کہہ سکتا ہے کہ میں نے باراک اوبامہ کو ہلاک کر دیا۔ تصویر ملاحضہ کیجئیے:
انٹرنیٹ پر یوں ہی مُختلف خبریں اور تفصیلات پڑھتے پڑھتے میں یاہو کی ویب سائٹ پر ایک متعلقہ خبر تک پہنچا، اُسکی تفصیلات پڑھیں اور پڑھنے کے بعد نیچے کئے گئے تبصرے پڑھنے لگا۔ چند تبصرے پڑھے تو مزید تبصرے پڑھنے پر بھی مجبور ہوگیا۔ ایک صفحے پر موجود تمام تبصرے پڑھنے کے بعد جب اگلے صفحے کو کھولاتو تبصروں کی تعداد میں سینکڑوں گناہ اضافہ ہوچُکا تھا۔ میں جوں جوں اگلا صفحہ کھولتا گیا، تبصرے سینکڑوں کی تعداد میں بڑھتے گئے۔ نہ جانے وہ کس رفتار سے بڑھ رہے تھے مگر میں فقط یہ جانتا ہوں کہ پوری دُنیا سے لوگوں کی اِک کثیر تعداد وہاں بیک وقت تبصرے کئے جارہی تھی۔ انٹرنیٹ پر اس تلاش کے دوران کسی خبر یا کسی تحریر نے میرا اتنا وقت نہیں لیا جتنا کہ ان تبصروں نے۔ کسی خبر یا تحریر کے پڑھنے سے میرا لہو گرمایا نہ ہی میرے جزبات میں کوئی اضافہ ہوا مگر یہ تبصرے پڑھ کر مُجھے اپنی ایک پوسٹ ’’ریمنڈ کی رہائی پر تاثرات‘‘ میں ایک دوست کا وہ جملہ یاد آگیا جو اُسنے فیس بُک پر ریمنڈ ڈیویس کی رہائی کے موقع پر کہا تھا:

Ashamed.... I don't want to be a Pakistani any more

مزید کُچھ کہنے سے قبل میں آپکے سامنے انہی تبصروں کی کُچھ تصاویر پیش کررہا ہوں ۔ ۔ ۔







جی ہاں پوری دُنیا خصوصاً امریکی عوام کا بچہ بچہ مُجھے گالیاں دے رہا ہے۔ کیونکہ پاکستان کو ملنے والی ہر گالی مُجھے مل رہی ہے، آپ کو مل رہی ہے اور اس دیس کے ہر اُس بچے کو مل رہی ہے جسکا آج دنیا میں روزِ اوّل ہے اور ہر اُس ضعیف العمر شخص کو مل رہی ہے جو آج اس دُنیائے فانی میں اپنی زندگی کے آفتاب کو غروب ہوتا ہوا دیکھ رہا ہے۔ میرے خیال سے مُجھے یہ بتانے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں کہ ہمارا قصور کیا ہے۔ ۔ ۔

14 comments:

  1. thkhe kaha aap ny.aur muhjy yeh dehkhe ker afsose hua ky hum aaj sochy samjhy begre sirfe un ki nakle kar rahy hain un jesa bana charha hai her koi.islam ko to buhte pechy chore gye hum.humara media commercials ky name per hi jo dehkha raha hai wo humine zaibe nai deta

    ReplyDelete
  2. دینے دے بھیا انہیں گالیاں۔
    ہم کونسا باعزت قوم ہیں۔
    دردر کی ٹھوکریں کھا کر ذلیل و خوار ہو کر۔
    فوج ،بیورو کریٹ ،اور سیاستدانوں کو پال رہے ہیں۔
    عزت تو ان کی ہے جنہیں ہم پال رہے ہیں۔
    ہم جو ذلیل و خوار ہیں۔گالیاں مفت میں مل رہی ہیں تو
    شکر کر بھیا

    ReplyDelete
  3. A.A...haan aik bar pher amrica ne Pkistan ko apni shaitani souch ka nishana bnanay ki koshish ki hy...hmaisha sy yahi hota aya hy k kafir muslmanun ko kbi sakoon se nai bythny daity, na hum se pyhly muslmanun ka q koi qasor tha na humara hy...unhon ne hmaisha Allah py bhrosa kia humain b un k naqsh-a-qadam py chal k khud ko mazboot krna hy.

    ReplyDelete
  4. بھیا ہم بالکل اسی شے کے مستحق ہیں کیونکہ ہم سب مجموعی طور پہ بے حس ہوچکے ہیں ۔ ہمارے ساتھ کوئی بھی زیادتی کرجائے ، ہم خاموش رہتے ہیں اور زیادتی کرنے والے کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ اور ہم واقعی اس کے مستحق ہیں کہ لوگ ہمیں گالیاں دیں کیونکہ ہم نے ہی ان کنجروں کو منتخب کروایا تھا اپنے ووٹوں سے اور ہم میں سے بھی بعض ابھی ایسے ہیں کہ جو ان کے ہر حکم پہ مر مٹنے کو تیار ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی ان کی شان میں گستاخی کرجائے تو مرنے مرانے پہ تل جاتے ہیں۔

    یقین کریں مجھے بھی یہ باتیں دیکھ کر بالکل غصہ نہیں آرہا

    ReplyDelete
  5. AoA
    I'm sure this is another wqakeup call by the terrorist satanic america and allied to the senseless, shameless, stupid and culprit so-called muslims in a way that suits their clever mental approach.
    But dual standard, greedy muslims of the current time who claim to trust only in Allah, are friends and slaves of Allah's enemies...!
    The people who are fighting against satanic powers are captured, martyred and/or handed over to the worst enemy of Islam and muslims by the so-called muslims.
    Now it is very very insteresting that the same America who is Pakistan's GOD and gives them (Naoozo Billah) RIZQ, is also spanking on the pakistan's face...!
    We, the hypocrite pakistanis, are eating America's $$$; how can we defend such situations. We must show bravery and do what our GOD wants. But I can assure you that this out god will never be happy until we adapt their way. Even then it is not guaranteed...!

    ReplyDelete
  6. Dear Friends Please be ready to the war in Pakistan as Petrias said.
    Ham Sab ko ALLAH TALA ki trf ruju krna chahiyay aur lisani aur qomi nazeriat say nikal ker ummat muslima ki hesiat say dajjali lashker (NATO) k muqabley k liyay tayyar hojana chahiyay.

    9/11 ki trh dusri bari chal hay Pakistan k khilaf lashker kashi ki.

    ReplyDelete
  7. اتنی بڑی خبر سن کے آپ ہکلائے کیوں ؟؟؟ کوئی بڑی خبر سن کے ہکلانا پہلی بار پڑھا ہے :roll:

    ReplyDelete
  8. میں ٹیلیویژن آجکل بہت کم دیکھ پاتا ہوں۔۔۔

    یہ تو بہت خوش قسمتی ہے آپ کی۔۔۔یقین کریں۔

    ReplyDelete
  9. عمران بھیا:: آپکی سوچ کی قدر کرتا ہوں۔ لیکن ہم میڈیا کو یا کسی کو کیا کہیں، ہم خود ہی بے حس ہوچُکے ہیں۔ ہم گھر گھر میں کیوں اُنکے چینلز دیکھتے ہیں؟ جو چینلز حیا کو بھُلا چُکے ہیں کیوں اُنہیں اپنے گھروں میں چلاتے ہیں؟

    یاسر بھیا:: آپکے اس طنز کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    نینا:: والسلام۔ آپکے تبصرے سے اتفاق کرتا ہوں۔

    عدنان بھیا:: آپکی بات بلکل دُرست ہے کہ ہم بے حس ہوچکے ہیں۔ قیدی پر ایک وقت آتا ہے جب وہ ظلم سہہ سہہ کر بے حس ہوجاتا ہے۔ تب اُسے جتنا چاہے مارو، وہ نہیں بولے گا نہ ہی اپنے خلاف ہونے والے ظلم کے خلاف کوئی احتجاج کرے گا۔ ہمارا بھی آج وہی حال ہے۔

    بے نام:: والسلام۔ سب سے پہلے تو بھائی تبصرہ کرتے ہوئے اپنا نام لکھنا مت بھولا کیجئیے۔ بلکل بجا فرمایا۔ آپکی رائے کی قدر کرتا ہوں۔ آپکی باتیں کُچھ تلخ ضرور ہیں لیکن یہی حقیقت ہے۔ اب اللہ ہی ہم مسلمانوں پر رحم فرمائے

    نجیب بھیا:: جی بلکل بے شک ہمیں اب اللہ سے رجوع کرنا چاہئیے۔ ان حالات سے نکلنے کی واحد راہ، اللہ کی اطاعت ہے۔

    حجاب:: نہیں ہکلانے کا لفظ ہمارے مُلک میں پایا ہی نہیں جاتا۔ آئے دن کوئی نہ کوئی خبر مل رہی ہوتی ہے۔ اب ہم اُس قیدی کی طرح بے حس ہوچکے ہیں جسکا زکر میں نے عدنان بھیا کے تبصرے کے جواب میں کیا۔

    احمدعرفان بھیا:: :)شکریہ۔ جی بہت کم دیکھتا ہوں اور اگر دیکھوں بھی تو پی ٹی وی پر ہی گزارہ کرتا ہوں

    ReplyDelete
  10. bahi g abe koi news Chanel bi na dehkhy ?

    ReplyDelete
  11. آج مجھے دوسری يا تيسری جماعت ميں پڑھی ايک کہانی ياد آ رہی ہے
    ايک کوے نے ديکھا کہ بہت سے لوگ کھڑے بڑے خوش ہو کر کوئی نطارہ ديکھ رہے ہيں ۔ وہان پہنچ کر ديکھا کہ مور ناچ رہا تھا ۔ کوے نے سوچا ميں بھی مور بن جاتا ہوں ۔ ناچتے ہوئے مور کا ايک پر گر گيا تھا ۔ کوے نے اپنی دُم ميں لگا ليا اور اور کوؤں کو جا کر کہنے لگا "تم تو کوے ہو ۔ ميں مور ہوں اور موروں ميں جا رہا ہوں"۔ وہ موروں کے درميان پہنچ کر اُچھل کود کرنے لگا موروں نے چونگيں مار مار کر اُسے ادھ موا کر ديا ۔
    ہميں چاہئے کہ مور بننے کی جو پچھلے 40 سال سے کوششين کر رہے ہيں انہيں چھوڑ ديں ورنہ ہمارا اس سے بھی بُرا حال ہو گا

    ReplyDelete
  12. عمران >> ہمارے مُلک کے بیشتر لوگ جن کے گھروں میں کیبل ہے وہ اپنے گھر میں کیبل لگوانے کی محض یہ وجہ بتلاتے ہیں کہ اُنہیں خبریں دیکھنی ہیں اور پھر اُنکے گھروں میں کیا چلتا ہے؟ اس سے میں اور آپ بخوبی واقف ہیں۔ اگر آپکی مُراد نیوز چینلز سے جیو جیسا چینل ہے تو اُسے تو میں اپنے مُلک کے ان حالات میں برابر کا شریک سمجھتا ہوں۔ عوام کو بے حس اور نفسیاتی مریض بنانا اور ہر خبر کو غلط رُخ دینا اُسکا فریضۂِ اول ہے۔

    افتخار اجمل بھیا>> واہ بہت خوب مثال دی۔ لیکن اس بات کو اب ختم کیسے کیا جاسکتا ہے؟

    ReplyDelete
  13. aub hamay 1 nae zordar jhatkay ka intezar karna chahiye,,,kia usama usama ki gardan kar rahay ho,,,,

    ReplyDelete

Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...