ماہِ ربیع الاوّل

ایران کے بادشاہ نے سفید سنگِ مرمر کا نہایت مضبود محل بنوایا تھا۔ آج کل کے مالدار تو زیادہ سے زیادہ صرف ٹائل لگوا سکتے ہیں مگر اُسنے ٹائل نہیں لگوائی بلکہ پورے کا پورا محل سفید پتھر سے کھڑا کیا تھا۔ اس عالی شان محل کے چودہ  بڑے بُرج تھے مگر ایک دِن اُسکے محل کے یہ چودہ بڑے بُرج ٹوٹ گئے۔ یہ آج سے چودہ سو ستتّر(1477) سال قبل کی بات ہے جب  نوشیروان کا زمانہ تھا۔ وہ نہایت حیران ہوا کہ یہ بُرج کیسے ٹوٹ پڑے؟


 ایک ہزار سال سے ایران کے بادشاہ کے دربار میں آگ جل رہی تھی جسکی لوگ پوجا کیا کرتے تھے۔ وہ آگ ہزار سال سے نہیں بُجھی تھی۔ ہر وقت لوگ اُسکو جلانے کیلئے تیار کھڑے ہوتے تھے۔ مگرآج وہ آگ بھی بُجھ گئی۔ ایک بڑا پادری دوڑتا ہوا نوشیروان کے دربار میں آیا اور کہنے لگا کہ حضُور آگ بُجھ گئی۔ اب تو وہ اور بھی پریشان ہو گیا کہ ہزار سال سے جو آگ لگی ہوئی ہے وہ کیسے بھُجھ گئی؟ لگتا ہے کہ کُچھ ہوا ہے۔ کوئی دنیا میں واقعہ ہوا ہے یا ہو رہا ہے۔ جسکی وجہ سے میرے محل کے اتنے مضبوط برج بھی ٹوٹ پڑے اور یہ آگ بھی بُجھ گئی۔  


اپریل کی بائیس تاریخ اور سن پانچ سو اِکتّر(571)عیسویں تھا۔ ھمارے مہینوں کے لحاظ سے جیٹھ کا مہینہ تھا اور اُسکی پہلی تاریخ تھی۔ اور جیٹھ کی پہلی تاریخ پر تیرہ گھنٹے اور سولہ منٹ گزر چکے تھے۔ پیر کی صبح کے چار بج کر بیس منٹ تھے اور تاریخ بارہ ربیع لاول تھی جب اِس دنیا کی بارات کا دولہا آیا۔ ایک سمندر کی مچھلیوں نے دوسرے سمندر کی مچھلیوں کو مُبارکباد دی کہ مبارک ہو‘ رحمت للعالمین آگئے۔۔۔ وہ زمین کے اندر رینگنے والی کیڑیاں۔۔۔ چونٹیاں۔۔۔ انکو بھی پتہ چل گیا۔۔۔ وہ بھی ہواؤں میں اُڑنے لگیں کہ آج  رحمت للعالمین آگئے۔ دنیا میں جتنے بادشاہ تھے اور اُنکے سروں پر جو تاج تھے وہ اُچھل کر زمین پر گِر پڑے۔ دنیا کے تمام بُت سجدے میں گِر پڑے۔ پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی۔۔۔
 کسی کو نہیں تھا علم کہ یہ جو یتیم آرہا ہے‘ یہی ہے وہ جسکے سبب زمین بچھی‘ آسمان بلند ہوا۔ یہی ہے جسکے طفیل چاند تاروں کو روشنی ملی۔۔۔ اگر یہ نہ ہوتا تو کب زمین ہوتی۔۔۔ کب آسمان ہوتا۔۔۔ کب کائنات بنتی۔۔۔ کب آدم ہوتا ۔۔۔؟


دائی کا نام ہے شِفا ۔۔۔ ساری دُنیا کیلئے آپ شفا بن کر آرہے ہیں۔
ماں کا نام ہے آمنہ ۔۔۔ آپ ساری دنیا کو امن دینے آرہے ہیں۔
دودھ پلانے والی کا نام ہے حلیمہ ۔۔۔ آپ دُنیا کو اخلاق بانٹنے آرہے ہیں۔  حلیمہ‘ حلم سے ہے اور حلم اخلاق کو کہتے ہیں۔
باپ کا نام ہے عبدﷲ ۔۔۔ آپ ساری دنیا کو ﷲ کا بندہ بنانے آئے ہیں۔    (مولاناطارق جمیل صاحب)

یہ ہیں اِس اُمت کے سردار کی پیدائیش کے بارے میں چند معلومات۔ جو صرف نام کا نہیں بلکہ پیدائیشی سردار تھا۔ مگر افسوس کہ آج ہم اتنے بڑے سردار کی ایک ایک سُنت کو بھُلا بیٹھے۔ جنکی سُنت کو اپنانا دونوں جہانوں کی کامیابی کی ضمانت تھی آج ہم اُسی کی بتلائی ہوئی راہوں پر چلنے کو حماقت سمجھنے لگے۔ ان راہوں کو اختیار کرنے سے یہ سوچ کر ڈرنے لگے ہیں کہ ہماری تو دُنیا ہی بگڑ جائے گی مگر یہ حقیقت نجانے ہم جانتے نہیں یا جان کر بھی جاننا نہیں چاہتے کہ اسلام کی بتلائی ہوئی راہ پر چلنے سے انسان سے دُنیا اور آخرت کی کامیابی کے وعدے کئے گئے۔ آخرت تو بنے ہی بنے گی اللہ اس شخص کی دُنیا کو بھی سنوار دیں گے۔ کمی اللہ کے اس وعدے میں نہیں بلکہ ہمارے یقین اور ایمان میں ہے۔ اللہ سے دُعا ہے کہ اللہ ہمیں اس ماہِ ربیع الاوّل میں فضول رسومات اور بدعات سے بچ کر حقیقی معانی میں نبی اکرم کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور موت تک اُنکے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

12 comments:

  1. Shabih Fatima PakistaniFebruary 4, 2011 at 11:00 PM

    Aaameeen


    mashAllah Buhat khoob likha hai Adil

    ReplyDelete
  2. سب سے بڑے سردار صلی اللہ علیہ وسلم کو بھلانے کی وجہ سے، چھوٹے چھوٹے کم ظرف دنیاوی سرداروں کے سامنے ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔

    ReplyDelete
  3. ! آمین
    بہترین معلوماتی تحریر اور خوبصورت پیغام
    جزاک ﷲ
    ✩♡٠•●✿( ◠ ‿ ◠)✿●•٠

    ReplyDelete
  4. بہت خوب، اللہ ہمیں اپنی زندگیوں میں نبی مہربان صلی اللہ و علیہ وسلم کی پیروی کرنے کی توفیق دے۔۔۔

    ReplyDelete
  5. جزاک اللہ خیر۔ ماشاء اللہ بہت اچھی معلومات شیئرکیں ہیں۔ اللہ تعالی جزادے۔ آمین ثم آمین

    ReplyDelete
  6. سعد بھیا:: ثم آمین
    شبیہہ فاطمہ:: ثم آمین۔ آپ بھی اب اپنے بلاگ کے ربط کے ساتھ تبصرہ کیا کریں۔
    جاوید گوندل بھیا:: جی بالکل دُرست۔ یہی ہو رہا ہے :(
    ثانیہ:: بلاگ پر خوش آمدید اور شکریہ ! ویسے آپکے تبصرے سے زیادہ نیچے والا کارٹون اچھا لگا
    وقار بھیا:: شکریہ! آمین
    جاوید اقبال بھیا:: بہت شکریہ

    ReplyDelete
  7. عادل بہائی۔۔۔۔ بہت عمدہ اور معلوماتی تحریر ہے۔۔۔

    لیکن آپ کی اس تحریر میں سب سے غور طلب بات یہ ہے۔۔۔ کاش اسے ہم اچھی طرح سمجھ جائیں تو ہماری دنیا اور آخرت بھی جنت بن جائے۔۔۔ :

    اللہﷻ سے دُعا ہے کہ اللہ ہمیں اس ماہِ ربیع الاوّل میں فضول رسومات اور بدعات سے بچ کر حقیقی معانی میں نبی اکرمﷺ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور موت تک اُنکے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

    ReplyDelete
  8. عمران اقبال بھیا جی بالکل! پسندیدگی کے اظہار پر بہت شکریہ!

    ReplyDelete
  9. ماشاء اللہ بہت اچھی معلومات شیئرکیں ہیں۔

    آمین ثم آمین

    ReplyDelete

Powered by Blogger.
۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...